قرآن کی مختلف قراءتوں میں وقف کا اختلاف Started by Nizam Ud Deen Usman · 0 Replies
قرآن مجید کی مختلف قراءتیں (Qirāʾāt) امت مسلمہ کے علمی اور لسانی ورثے کا حصہ ہیں۔ ان قراءتوں میں نہ صرف تلفظ، مد و قصر اور لہجوں کا فرق پایا جاتا ہے بلکہ وقف و ابتدا (pauses and resumptions) میں بھی نمایاں اختلاف موجود ہے۔ یہ اختلاف قاری کو بعض مقامات پر رکنے یا جاری رکھنے کے مختلف امکانات فراہم کرتا ہے، جس سے آیت کے معنی اور مفہوم پر باریک فرق پڑ سکتا ہے۔
1. وقف اور قراءت کا تعلق
وقف قراءت کا لازمی حصہ ہے کیونکہ ہر قراءت اپنے اندرونی نحوی اور لغوی ڈھانچے کے مطابق وقف کے اصول متعین کرتی ہے۔
بعض قراءتوں میں ایک لفظ کا اعراب یا ترکیب مختلف ہونے کی وجہ سے وقف کی جگہ بدل سکتی ہے۔
2. وقف میں اختلاف کی وجوہات
(الف) نحوی فرق
بعض قراءتوں میں جملے کی ترکیب مختلف ہونے کی وجہ سے وقف کی مناسب جگہ بدل جاتی ہے۔
مثال: بعض جگہ پر مبتدا اور خبر کے درمیان یا شرط اور جوابِ شرط کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔
(ب) لغوی فرق
الفاظ کے مختلف قراءتی لہجوں کی بنا پر معنی کا ربط بدلتا ہے، جس سے وقف کی ضرورت بھی مختلف ہوتی ہے۔
(ج) تجویدی فرق
مد، قصر، ادغام اور اخفاء میں فرق وقف کی علامات پر اثرانداز ہوتا ہے۔
3. مثالیں
سورہ الفاتحہ میں "مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ" اور "مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ" کی قراءت میں فرق:
"مَالِكِ" کی قراءت میں قاری عموماً "الدِّينِ" پر وقف کو زیادہ لازمی سمجھتا ہے۔
"مَلِكِ" میں جملے کا ربط مختلف ہو سکتا ہے، اس لیے وقف کا حکم نرم ہو جاتا ہے۔
سورہ البقرہ کی آیت "وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ" میں بعض قراءتوں کے مطابق "فتنة" پر وقف کیا جا سکتا ہے جبکہ دیگر قراءتوں میں اسے ملا کر پڑھنا زیادہ مناسب ہے۔
4. فقہی اور تفسیری اثرات
بعض مفسرین نے واضح کیا ہے کہ وقف کے اختلاف سے بعض مقامات پر فقہی استدلال میں فرق آ سکتا ہے۔
مثال: کسی آیت میں وقف کے ساتھ معنی ایک عمومی حکم کی طرف اشارہ کرے، جبکہ وصلاً پڑھنے سے وہ کسی خاص سیاق کے ساتھ محدود ہو جائے۔
5. تاریخی پہلو
ابتدائی قرون میں قاری حضرات اپنی روایت کے مطابق وقف کرتے تھے۔
بعد میں قراءتوں کے اصول مدون ہوئے تو ہر قراءت کے وقف کے قواعد الگ پہچان لیے گئے۔
امام نافع، ابن کثیر، عاصم، اور حمزہ وغیرہ کے قراءتوں میں وقف کے فرق کے کئی نمونے پائے جاتے ہیں۔
6. معاصر اہمیت
جدید طباعت میں اکثر مصاحف حفص عن عاصم کی روایت پر مبنی ہیں، لہٰذا وقف کے زیادہ تر اصول اسی روایت کے مطابق درج ہیں۔
تاہم دیگر قراءتوں کے ماہرین وقف کے اختلافات کو تدریس اور تحقیق میں اب بھی بیان کرتے ہیں تاکہ طلبہ کو قراءتی تنوع کا علم ہو۔
نتیجہ
وقف کے اختلافات قراءتوں کی خوبصورتی اور گہرائی کو مزید نمایاں کرتے ہیں۔ یہ اختلافات نہ صرف زبان اور نحو کی باریکیوں کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ قرآن کے معانی میں وسعت اور گہرائی پیدا کرتے ہیں۔ ہر قراءت اپنے مخصوص وقف کے نظام کے ساتھ قرآن کی تلاوت کو منفرد اور معانی کو متنوع بناتی ہے۔